نئی دہلی، 13/جنوری (آئی این ایس انڈیا)بی جے پی نے گوا کے اسمبلی انتخابات میں بغیر کسی سی ایم امیدوار کے انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہو، مگر ریاست کے الیکشن انچارج اور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے یہ کہہ کر سسپنس پیداکر دیا ہے کہ مرکز سے بھی کوئی لیڈر وزیراعلیٰ بننے کے لیے بھیجا جا سکتا ہے۔پارٹی کی انتخابی کمیٹی نے جمعرات کو ریاست کی 40میں سے 29اسمبلی سیٹوں پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ریاست کے وزیر اعلی لکشمی کانت پارسیکر کا نام اس فہرست میں سب سے پہلے نمبر پر ہے، جو منڈریم اسمبلی سیٹ سے انتخابی میدان میں اتریں گے، لیکن پارٹی نے انہیں وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار اعلان نہیں کیا ہے۔جمعرات کو پہلے دہلی میں اور بعد میں گوا میں پارٹی کی دو پریس کانفرنس میں وزیر اعلی کے عہدے کو لے کر صاف طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔دہلی میں وزیر صحت اور بی جے پی پارلیمانی بورڈ کے سکریٹری جے پی نڈا نے کہا کہ پارٹی نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ گوا میں وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار کون ہوگا۔وہیں گڈکری نے گوا میں یہ کہہ کر سسپنس پیداکر دیا کہ یا تو منتخب ہوئے ممبران اسمبلی اپنے درمیان سے کسی کو لیڈر کو چنیں گے یا کوئی مرکزی وزیر بھی وزیر اعلی کے طور پر بھیجا جا سکتا ہے۔اس طرح بی جے پی نے گواکے رائے دہندگان کو وزیر دفاع منوہر پاریکر کے آپشن کو کھلا رکھنے کا اشارہ دے دیا ہے۔دراصل، بی جے پی قیادت کو لگتا ہے کہ گوا میں موجودہ حالات میں لکشمی کانت پرسیکر کی شخصیت ویسی جادوئی نہیں ہے جیسا کہ پاریکر کی ہے۔پارٹی نے اسی لیے اس حکمت عملی پر کام کیا ہے کہ وزیر اعلی کے امیدوار کو لے کر نام پر سسپنس ہی بنا رہے۔
بی جے پی لیڈروں نے کہا ہے کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات کی تشہیر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بعد سب سے زیادہ پاریکر کے چہرے کو ہی اہمیت دی جائے گی۔بی جے پی کے لیے گوا میں کئی مسائل ہیں، ایک توپارٹی کو حکومت مخالف عدم اطمینان کا سامنا کرناپڑرہا ہے، دوسری طرف آر ایس ایس کے لیڈر سبھاش ویلنگکر نے بغاوت کرکے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔عام آدمی پارٹی کے میدان میں اترنے سے مقابلہ سہ رخی ہوتا نظرآرہا ہے، وہیں بی جے پی کی اتحادی رہی ایم جی پی نے الیکشن سے عین قبل پارٹی سے ناطہ توڑ لیاہے۔بی جے پی کو یہ احساس ہے کہ آج کی تاریخ میں اس کے پاس گوا میں پاریکر سے بڑا کوئی چہرہ نہیں ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی پاریکر کو وزارت دفاع میں ہی رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے قریبی لوگوں کے مطابق،بطور وزیر دفاع پاریکر کا ریکارڈ بہترین مانا جا رہا ہے، لیکن پاریکر کے بغیر گوا میں بی جے پی کی کشتی کو پار لگانا بھی مشکل ہے۔ایسے میں پاریکر کو گواکے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے امیدوار بتا کر بی جے پی اسٹریٹجک طور پر مخالفین سے آگے رہنا چاہتی ہے۔